Saturday 23 January 2016


نیک اعمال کا وسیلہ

یہ واقعہ آپ نے کافی دفعہ سنا ہوگا لیکن شائد آپ کو یہ معلوم نہ ہو کہ یہ واقعہ حدیث شریف میں بیان ہوا ہے۔ آئیے اس واقعہ کو حدیث کی روشنی میں اپنے ورثہ پیج کے دوستوں کو بتاتے ہیں۔

مسلم شریف ،کتاب الذکر والدعاء، باب قصہ اصحاب الغا ر ثلاثۃ ، حدیث نمبر ۲۷۴۳ میں بیان ہوتا ہے۔

حضرتِ سیدنا ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما فرماتے ہیں کہ میں نے شہنشاہِ خوش خِصال، پیکرِ حُسن وجمال، صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کو فرماتے ہوئے سنا،

'' تم سے پچھلی امتوں میں سے تین شخص سفر پر نکلے رات گزارنے کے لئے انہوں نے ایک غار میں پناہ لی، اچانک پہاڑ سے ایک چٹان گری اور اس نے غار کا دہانہ بندکردیا تو وہ ایک دوسرے سے کہنے لگے ـکہ''تمہیں اس چٹا ن سے صرف یہ با ت نجات دلا سکتی ہے کہ تم اپنے نیک اعمال کے وسیلے سے اللہ عزوجل کی بارگاہ میں دعا کرو۔''

تو ان میں سے ایک شخص نے عرض کیا،'' اے اللہ عزوجل! میرے والدین بہت بوڑھے تھے اور میں ان سے پہلے نہ اپنے گھر والوں کو دودھ پلاتا اورنہ ہی اپنے مویشیوں کو سیراب کرتاتھا۔ ایک دن چارے کی تلاش میں مجھے بہت دیرہوگئی اور میں ان کے سونے سے پہلے واپس نہ آسکا تو میں نے ان کے لئے دودھ دوہا اور ان کو سوتے ہوئے پایا تو میں نے ان سے پہلے اپنے گھروالوں کو دودھ پلانااور مویشیوں کو سیراب کرنا پسند نہ کیا ۔چنانچہ میں برتن لے کر فجر روشن ہونے تک ان کے بیدار ہونے کا انتظارکرتارہا ۔''ایک روایت میں ہے کہ'' میرے بچے میرے قدموں میں مچلتے رہے پھرجب وہ بیدار ہوئے تو انہوں نے دودھ سے اپنا حصہ پیا، تو اے اللہ عزوجل! اگر میں نے یہ عمل تیری رضا کی طلب میں کیا تھا تو ہم سے اس چٹان کی مصیبت کو دور فرما دے۔ '' تو وہ چٹان تھوڑی سرک گئی مگر نکلنے کا راستہ نہ بنا ۔

رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ان میں سے دوسرے شخص نے عرض کیا،'' اے اللہ عزوجل !میری ایک چچا زاد بہن تھی وہ مجھے سب لوگوں سے زیادہ پسند تھی۔ میں نے اس کے ساتھ برائی کا ارادہ کیا تو وہ میرے قابو میں نہ آئی یہاں تک کہ ایک سال وہ تنگ دستی میں مبتلاء ہوئی تو میرے پاس آئی تو میں نے اسے ایک سو بیس دینار تنہائی میں ملاقات کرنے کی شرط پر دئیے تو وہ راضی ہو گئی۔ پھر جب میں نے اس پر قابو پالیا تو وہ کہنے لگی،'' میں تیرے لئے حلال نہیں اللہ عزوجل سے ڈرو اور حرام کام میں مت پڑو '' تو میں اس کے ساتھ زنا کرنے سے رک گیا۔ جب میں اس سے دور ہو ا اس وقت بھی وہ سب لوگوں میں مجھے زیادہ پسند تھی اور میں نے جو سونا اسے دے دیا تھااسی کے پاس رہنے دیا ،اے اللہ عزوجل! اگر میں نے یہ عمل تیری رضا کے لئے کیا تھاتو ہم سے اس مصیبت کو دور فرمادے جس میں ہم مبتلا ہیں۔'' توچٹان مزید سرک گئی مگر باہر نکلنے کا راستہ اب بھی نہیں بن سکا ۔

نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایاکہ تیسرے شخص نے عرض کیا ، ''اے اللہ عزوجل! میں نے کچھ لوگوں کو اجرت پر رکھا تھا اور ان سب کو ان کی اجرت ادا کردی۔ مگر ایک شخص اپنی اجرت میرے پاس چھوڑگیا تھا ۔ میں نے اس کی اجرت تجارت میں لگادی حتی کہ اس کا مال کثیر ہوگیا ۔پھر وہ کچھ عرصہ بعد میرے پاس آیا اور کہنے لگا کہ'' میری اجرت مجھے دے دو۔'' تو میں نے اس سے کہا کہ'' تو یہ جو اونٹ،گائے ،بکریاں اور غلام دیکھ رہا ہے یہ سب تیری اجرت ہے۔'' وہ کہنے لگا،'' اے اللہ عزوجل کے بندے! میرے ساتھ مذاق مت کر۔'' تو میں نے کہا ، ''میں تمہارے ساتھ مذاق نہیں کررہا۔'' تو وہ سارا مال ہانک کرلے گیا اور اس میں سے کچھ نہ چھوڑا، اے اللہ عزوجل! اگر میں نے یہ عمل تیری رضا کے لئے کیا تھا تو ہم سے اس مصیبت کو دور فرمادے جس میں ہم مبتلا ہیں۔'' تو چٹان بالکل ہٹ گئی اور وہ غار سے باہر نکل آئے۔

(مسلم ،کتاب الذکر والدعاء، باب قصہ اصحاب الغا ر ثلاثۃ ،رقم ۲۷۴۳ ،ص۱۴۶۵ )

اللہ عزوجل ہم سب کو اخلاص کی تو فیق عطا فرمائے (آمین) یاد رکھوکہ تمام اعمال ِصالحہ کی قبولیت اور اجرو ثواب کے حصول کے لئے اخلاص اولین شرط ہے اور اخلاص کے بغیر کیا جانے والا عمل ہلاکت کے قریب ہوتا ہے۔
حضرتِ سیدنا سہل بن عبداللہ تستری رحمہ اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ'' سارا علم دنیا ہے اور اس پر عمل آخرت ہے اور سارا عمل منتشرہے مگر جو اخلاص کے ساتھ کیاجائے ۔نیز فرماتے ہیں کہ علماء کے علا وہ سب لوگ (گویا) مردہ ہیں اور با عمل علماء کے علاوہ سب علماء نشے میں ہیں اور با عمل علماء دھوکے میں ہیں سوائے ان کے جو مخلص ہیں،مخلصین اپنے انجام کے بارے میں خوفزدہ ہیں یہاں تک کہ انہیں معلوم ہوجائے کہ ان کا خاتمہ کیسا ہوگا؟لہذا!اگر تم ثواب اور اچھا خاتمہ چاہتے ہوتو اخلاص کے حصول کی کوشش کرتے رہو۔

No comments:

Post a Comment